Saturday 9 May 2015

نوجوان کرکٹر سمیع اسلم Nojawan Cricketer Smee Aslam

.....فرقان بھٹی.....
پاکستان کرکٹ ٹیم کی اوپننگ کا مسئلہ ہے کہ حل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ، کبھی مڈل آرڈر بیٹسمین ا وپن کرنے آ جاتا ہے تو کبھی وکٹ کیپر ۔ کیا پاکستان کے پاس ڈومیسٹک کرکٹ میں کوئی پائے کا اوپنر موجود نہیں ؟ شاید اِس کا جواب نہیں ہو گا کیوںکہ پچھلے دو، تین سال میں کافی اوپنر ز کو موقع دیا گیا لیکن سب ہی ا پنی جگہ بنانے میں ناکام ہوگئے جن میںاویس ضیا ، شرجیل خان ، ناصر جمشید ، توفیق عمر اور شان مسعود وغیرہ شامل ہیں۔آئی سی سی ورلڈ کپ2015 میں بھی یہی دیکھنے کو آیا جب پہلے ہی میچ میں یونس خان کو اوپن کروا دی گئی جبکہ سرفراز احمد پچھلی سیریز میں رنز کر چکے تھے اور ساتھ ہی ساتھ ایک ایسے اوپنر کو پاکستان سے آسٹریلیا بھیج دیا گیا جس کی ڈومیسٹک میں نا تو کوئی کارکردگی تھی اورنا ہی پاکستان کے لیے پچھلے میچز میں رنز۔ اب پاکستان کرکٹ ٹیم نے بنگلا دیش کا دورہ کرنا ہے جہاں قومی ٹیم تین ایک روزہ میچ ، ایکT20 اور دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلے گی اور نئی سلیکشن نے ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے کچھ نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کا فیصلہ بھی کیا ان ہی میں سے ایک نوجوان اوپنرسمیع اسلم بھی ہیں جو کافی دیر سے انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے تیار ہیں لیکن ان کو موقع اب ملا ہے۔سمیع اسلم انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ مجھے بہت عرصے سے اپنی باری کا انتظار تھا اور وہ وقت آگیا اب میں اپنے آپکو درست انتخاب ثابت کر کے اپنی جگہ ٹیم میں پکی کروں گا اور تینوں فارمٹس کا مستقل کھلاڑی بنوں گا۔سمیع اسلم جنہوں نے کرکٹ اپنے والد کو دیکھ کر شروع کی جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے کھیلتے تھے ،سمیع کا کہنا تھا کہ کرکٹ کا شوق ان کو انکے والد کی وجہ سے ہوا ،سمیع نے 2004میں کرکٹ کھیلنا شروع کی۔جب سمیع اسلم سے 2014 کے سمر کیمپ کے بارے میں پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کے وہ کیمپ سب سے منفرد تھا ، عام طور پر کیمپ میں بیٹنگ اور بولنگ کی ٹریننگ کی جاتی ہے لیکن اس طویل عرصے کے کیمپ میں ہَم نے صرف فٹنس پر توجہ دی اور صرف کیمپ کے آخری ہفتے بیٹنگ اور باؤلنگ کی پریکٹس کی۔ سمیع اسلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کیمپ سے مجھے بہت کانفیڈینس ملا ، جب آپکے ارد گرد شاہد آفریدی ، مصباح اور یونس خان جیسے کھلاڑی پریکٹس کر رہے ہوں تو آپکو ایک اندر سے کانفیڈینس ملتا ہے۔

سمیع اسلم سے جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ کے مسئلے پر بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے تینوں فورماٹس میں کھیلنے کے لیے تیار ہوں ، انکا مزید کہنا تھا کہ میں لاہور ایگل کی طرف سے اور قائد اعظم ٹرافی میں بھی لگاتار اچھی کارکردگی دیتا آ رہا ہوں اور امید ہے اسی اچھی فارم کو بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں لے کر چلوں گا اور ان شا اللہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی اوپننگ کا مسئلہ حل کر دوںگا۔پاکستان کرکٹ ٹیم میں جب بھی کوئی کھلاڑی آتے ساتھ ہے اچھا کھیل پیش کرتا ہے تو یہاں لوگ اس کھلاڑی کو کسی لیجنڈ سے ملانا شروع کر دیتے ہیں جسے عمر اکمل کو ویرات کوہلی اورصہیب مقصود کو انضمام الحق سے ملایا گیا ، جس سے نوجوان کرکٹر پر خاصا پریشر بنتا ہے،اسی سوال کے جواب میںسمیع اسلم کا کہنا تھا کے ان پر ایسا کوئی پریشر نہیں ہو گا وہ صرف اپنی کرکٹ پر توجہ دیتے ہیں ۔انکا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتا مجھے کسی سے ملایا جائے ، میں چاہتا ہوں دنیا کو ایک نیا کھلاڑی دیکھنے کو ملے جسکا نام سمیع اسلم ہو گا۔سمیع اسلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی کوئی سینئر کھلاڑی سے بات ہوتی ہے وہ بھی ان کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ اپنی کرکٹ پرتوجہ مرکوز کرو اور فٹنس قائم رکھو۔سمیع اسلم سے جب انڈر19 اور انٹرنیشنل کرکٹ کے فرق سے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کے انڈر 19 اور انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت ذیادہ فرق ہے اور سب سے بڑا فرق کراؤڈ کا ہے کیوں کے جب آپ کراؤڈ کے سامنے کھیل رہے ہوتے ہو اسکا ایک الگ ہے پریشر ہے سمیع اسلم نے یہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھی تعریف کی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انڈر 19 ٹیم کو ہر وہ سہولت دی جو انٹرنیشنل ٹیم کے پاس ہوتی ہیں۔انڈر 19کرکٹ ٹیم سے متعلق بات ہوتے ہوئے ایک سوال اس ورلڈ کپ فائنل کا بھی پوچھا گیا جب پاکستان انڈر 19 ٹیم جنوبی افریقی بولرز کے سامنے ڈھیر ہو گئی تھی۔ یہ ورلڈ کپ کا فائنل دبئی میں کھیلا گیا تھا ، پورے ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کی کرکٹ بہترین جا رہی تھی اور کنڈیشنس بھی ہماری ہی تھیں لیکن کیوں پاکستان ٹیم فائنل میں بازی ہار گئی ؟ اِس کا جواب سمیع اسلم نے کچھ اِس طرح دیاـ’’پورے ٹورنامنٹ میںاسکور ہماری اوپننگ ہی پورا کر دیتی تھی یا ذیادہ سے ذیادہ دو یا تین آؤٹ ہو جاتے تھے لیکن اس فائنل میچ میں مڈل آرڈر تک بیٹنگ آ پہنچی تھی اور وہاں پر مڈل آرڈر کولپس کر گیا‘‘۔بیٹنگ سے ہوتی ہوئی بات پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسکور چیس کرنے تک آ پہنچی اورسمیع اسلم سے پوچھا گیا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو کیوںمشکل پیش آتی ہے جب ٹارگٹ چیس کرنا ہو تو؟ انکا کہنا تھا کہ یہ بات سوچ سے بالاتر ہے کہ کیوں ہماری ٹیم ٹارگٹ چیس نہیں کر پاتی ، شاید ہماری شوٹس غلط ہوتی ہیں اور ہَم لمبی باری لینا نہیں جانتے ، انکا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنی باری کو لے کر چلنے والے کھلاڑی ہیں اور اپنی باری سے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرے گے۔ 

پاکستان انڈر 19 میں جو بھی پلیئر آتا ہے اسکے بہت چانس ہوتے ہیں کہ وہ انٹرنیشنل ٹیم میں بھی آئے ، یہی سوال جب سمیع اسلم سے پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کہ میری سلوٹ میں بہت سے پلیئر زایسے ہیں جو قومی ٹیم میں کھیل سکتے ہیں جن میں امام الحق ، ظفر گوہر اور کامران غلام شامل ہیں۔ ہر کھلاڑی کے کیریئر میں کچھ تلخ یادیں ہوتی ہیں اور کچھ بہت ہی حَسِین ، جب نوجوان بیٹسمین سمیع اسلم سے اِس بارے میں پوچھا گیا تو انکا کہنا تھاکہ انڈر 19 ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل کے میچ میںجو کہ انڈیا کے خلاف تھا اور اس دن عید الفطربھی تھی اور میں پہلی گیند پر آؤٹ ہو گیاتھا ، وہ میری زندگی کا اب تک کا سب سے برا دن ہے ۔ سمیع اسلم کا کہنا تھا کہ ان کے کیریئر میں ان کو بہت سی حَسِین یادیں بھی ہیں جن میں سب سے ٹوپ پر ایشیاکپ میں انڈیا کے خلاف سنچری تھی جہاں انہوں نے134کی شاندار باری کھیلی تھی۔سمیع اسلم سے جب فیلڈنگ کے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ آج کل آپ میچز ہی فیلڈنگ کی وجہ سے جیتے ہیں ، پاکستان اور آسٹریلیا کا میچ آپکے سامنے ہی ہے انکا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک کھلاڑی پر منحصر کرتا ہے کہ وہ کتنی فیلڈنگ پریکٹس کرتا ہے۔ 

0 comments:

Post a Comment

Popular Novels