Saturday 9 May 2015

این اے 246میں متحدہ کی جیت


.....فرخ نور قریشی......

نوے کی دہائی میں ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل پر ہر دوسرے دن ایک پرانی پاکستانی فلم دکھائی جاتی تھی۔ میں ان دنوں اسکول میں پڑھا کرتا تھا لیکن پھر بھی یہ پرانی پاکستانی فلمیں شوق سے دیکھتا تھا۔ ایک ایسی ہی مذاحیہ فلم مجھے یاد ہے جس میں ایک رئیس باپ کی بگڑی ہوئی بیٹی اپنے باپ کی اسکیم کا شکار ہو کر ایک غریب مزدور سے شادی کر لیتی ہے لیکن شادی کے پہلے ہی دن اسے اسکی حقیقت کا پتا چل جاتا ہے۔ ہائی سوسائٹی میں اپنا بھرم برقرار رکھنے کی خاطر وہ لڑکی پوری فلم میں اپنے تمام سوشل سرکل میں مشہور کردیتی ہے کہ اسکا شوہر ایک امیر بزنس مین ہے۔ آخر میں اسکا مزدور شوہر اپنی مغرور بیوی کا جھوٹ اسی کی ہائی کلاس سوسائٹی کے سامنے اس کی سالگرہ کے موقعے پر کھولتا ہے۔ وہ ایک بڑے اور عالیشان گفٹ پیک میں سب کے سامنے اپنی بیوی کو گفٹ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ میں آج اپنی خوبصورت بیوی کو اپنی ساری دولت تحفے میں دینے جا رہا ہوں۔پھر وہ سب کے سامنے گفٹ کھول کر اس میں سے کچھ پرانے اور میلے برتن نکال کر ہوا میں لہراتے ہوئے نارا لگاتا ہے ’ ـ بھانڈے کلی کرا لو۔۔۔پرانے نویں بنا لو۔ـ‘۔۔۔اور پھر بیوی کہیں کی نہیں رہتی۔

فلم کا ڈراپ سین اس طرح لکھا اور فلمایا گیا تھا کہ دیکھنے والے تجسس کا شکار ہوجائیں۔۔۔اور وہ اس لیئے کیونکہ ہماری قوم کو دوسروں کے جھوٹ اور بھرم کا بھانڈہ پھوٹتا دیکھ کر بڑا مزہ آتا ہے، چاہے فلم ہو یا حقیقت۔

بس یہی وجہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم کی توجہ اور تجسس کا مرکز حلقہ NA 246 میں ہونے والا ضمنی انتخاب رہا جس میں شاید کسی کے مینڈیٹ کا بھانڈہ پھوٹنے کا انتظار تھا۔۔مگر ایسا کچھ نہ ہوا۔

متحدہ ہمیشہ سے اس حلقے کو اپنا قلعہ مانتی آئی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے۔ متحدہ یہاں سے پچھلی تین دہائیوں سے جیتتی چلی آئی ہے ۔گذشتہ دو الیکشن میں تو متحدہ یوں جیتی کہ ایک ایک لاکھ کے ووٹوں کا مارجن بالکل عام سی بات بن گیا۔ لیکن یہ جیت ہر الیکشن اور ہر دور میں الزامات سے پاک نہ رہ سکی۔ متحدہ نے اسے ہمیشہ رد کیا اور حریفوں میں بھی کبھی اس حلقے کے نتیجے کو چیلنج کرنے کی ہمت نہ پیدا ہوئی۔ بقول متحدہ کے اس حلقے میں ان کا واضح اور حقیقی ووٹ بینک ہے اور یہ بات انتخابی نتیجے سے ثابت بھی ہوگئی۔ ایک ایسا انتخابی عمل جو شفافیت کو لیکر اپنی مثال آپ ہے۔ تمام پولنگ کا رینجرز کی نگرانی میں ہونا۔۔۔ووٹرز کی شناختی کارڈ کے ہمراہ تصدیق اور اطمینان کے بعد ووٹ ڈالنے کی اجازت، سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ اور سب سے بڑھ کر پورے پاکستان کے میڈیا کی نظریں ایک حلقے پر۔۔۔جماعت اسلامی کا ووٹر لسٹوں پہ اعتراض اگر کچھ دیر کے لیئے فراموش کردیا جائے تو اس سے زیادہ صاف شفاف الیکشن کا آئیڈیل ماحول شاید ممکن نہ ہو۔ اس سب کے باوجود متحدہ کا پولنگ سے قبل اور پولنگ کے دوران شفافیت قائم رکھنے کے ہر عمل کو شک کی نگاہ سے دیکھنا اور اسے خود کو دیوار سے لگائے جانے کا کوئی بہانہ تصور کرنا متحدہ کی خود اعتمادی میں کمی کا اظہار تھا۔

مخالفین کی طرف سے اس حلقے پر گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے۔ یہ متحدہ کے لیئے بہترین موقع تھا کہ شفافیت قائم رکھنے کے ہر اقدام کو سراہتے، چاہے وہ رینجرز کی نگرانی میں کی جانے والی پولنگ کی بات تھی، بائیومیٹرک طرز سے پولنگ کی گذارش تھی یا پھر سی سی ٹی وی کیمرہ کی تنصیب کی بات۔ لیکن اس کے برعکس ایسے ہر عمل اور گذارش کو یوں دیکھا گیا کہ جیسے یہ کوئی متحدہ کے انتخابی عمل کو نقصان پہنچانے کاحربہ ہے۔

ووٹرز ٹرن آؤٹ کو لے کر رینجرز پہ الزام لگایا گیا کہ وہ جان بوجھ کرپولنگ کے عمل میں دیر کررہے ہیں تاکہ متحدہ کو کم ووٹ پڑیں۔2013 سمیت ہر عام انتخاب میں ووٹنگ کا عمل شروعات میں سست روی کا شکار ہوتا رہا ہے ، یہ بالکل ایک عام سی بات ہے۔ اور جب سوال ہو الزامات کی بوچھاڑ اور غیر معمولی حالات و واقعات میں ہونے والے ایک ضمنی الیکشن کا جس میں شفافیت کو قائم رکھنا پہلی ترجیح ہو تو ظاہر ہے کہیں نہ کہیں پولنگ کا عمل سست روی کا شکار تو ہوگا ہی۔ رینجرز پر جانبداری کے الزام لگانا افسوس ناک ہے۔ اگر یہ جانبدار ہوتے تو محض پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر ڈیوٹی لگوانے کے علاوہ اور کوئی ایسا کام نہ کیا جاتا جس سے شفافیت قائم رہتی مثلاً سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ۔ رینجرز سے کون نپٹ سکتا تھا اگر وہ چاہتے کہ الیکشن کو رگ کیا جائے اور سی سی ٹی وی کیمروں کی عدم موجودگی میں متحدہ کی مخالف جماعتوں کو جعلی ووٹ ڈالے جائیں۔ یہ رینجرز تھی جس نے بائیومیٹرک طرز پولنگ کی سفارش کی تھی تاکہ دھاندلی کا کو ئی امکان ہی باقی نہ رہے۔

یہ بھی اعتراض کیا گیا کہ پورے پاکستان کو چھوڑ کر آخر حلقہ NA 246 ہی کیوں چنا گیا جہاں اداروں پر شفافیت قائم رکھنے کا بھوت سوار ہے۔

انتخابی نتیجے پہ اگر نظر ڈالی جائے تو متحدہ کی جیت کا تناسب تقریباً وہی رہا جو2013 کے الیکشن میں رہا، یعنی پی ٹی آئی کے ہر ایک ووٹ پہ متحدہ کو ساڑھے چار ووٹ پڑے۔

یعنی کہ نہ پی ٹی آئی نے اور نہ متحدہ نے اپنی سیاسی قوت کھوئی اور نہ اس میں اضافہ ہوا۔

پی ٹی آئی کی اگر بات کی جائے تو ان کے پاس کھونے کے لیئے کچھ خاص تھا بھی نہیں۔۔۔لیکن اس کے برعکس انہوں نے جو حاصل کیا وہ ہے خود اعتمادی۔ متحدہ کے گڑھ میں جا کرالیکشن میں چیلنج کرنا اور پھر پچھلے دو سالوں میں اس حلقے میں بغیر کسی سیاسی سرگرمی کے اپنا ووٹ بینک سلامت رکھناایک طرح کی کامیابی ہی ہے۔محض ان کے چیلنج اور خوداعتمادی کا یہ اثر ہوا کہ متحدہ کو پہلی بار کارنر میٹنگز کے لیئے حلقے میں نکلنا پڑا۔ یہ خود اعتمادی اور اپنا ووٹ برقرار رکھنے کی صلاحیت مستقبل میں ہونے والے انتخابی عمل میں کافی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

اگرمتحدہ نے NA 246 کی سیٹ سے کچھ حاصل کیا ہے تو وہ ہے کلین چٹ اس بات کی کہ عزیزآ باد کا یہ حلقہ بغیر کسی شک و شبہ کے متحدہ کا گڑھ اور اسکا ہوم گراؤنڈ ہے۔ لیکن اس کے بدلے میں کچھ کھویا بھی ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ کا سفر اسے ایک قومی جماعت بنانے جارہا تھا۔ NA 246 میں دیئے گئے چیلنج نے متحدہ کی خوداعتمادی کوضرب اس طرح لگوائی کہ اسے مہاجرکارڈ کھیلنا پڑ گیا۔۔۔اگر یہ کارڈ نہ لگایا جاتا تو بھی یہ سیٹ متحدہ کی ہی تھی اور شاید جیت کے مارجن میں بھی کوئی زیادہ فرق نہ آتا۔

اس سارے سیاسی اکھاڑے میں حیرت انگیز طور پرایک جماعت ایسی بھی ہے جس نے اس انتخابی عمل میں حصہ تو نہیں لیا لیکن پھر بھی کچھ نہ کچھ حاصل کر ہی گئی۔۔۔وہ جماعت ہے ن لیگ ۔ حلقہ NA 246 میں اب تک یہی تاثر تھا کہ یہاں انتخابات ڈر خوف اور دھاندلی کی بنیاد پر جیتے جاتے ہیں۔ موجودہ الیکشن میں تمام تر شفافیت کے باوجود جب نتیجہ وہی نکلا جو پہلے نکلتا آیا ہے تو اس سے ایک پیغام یہ بھی عام کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ، ان حلقوں میں جن کے بارے انتخابی دھاندلی ایک کھلا راز ہے، جب وہاں بھی دوبارہ انتہائی شفاف الیکشن ہونے پر نتیجہ پہلے جیسا رہا اور دھاندلی کے الزامات دھل گئے تو ملک کے دیگر سیاسی حلقوں میں دھاندلی کیسے ہوئی ہوگی، یہ محض مفروضے ہیں اور چھوٹی موٹی بے ظابطگی کو سیاسی حریف محض اپنے مفاد کی خاطر بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ 

اب چونکہ اس حلقے کا نتیجہ آچکا ہے اور متحدہ ایک شفاف انتخابی عمل سے گذر کر کامیاب ہوئی ہے لہٰذا یہ ان کے لیئے واقعی ایک کامیابی ہے۔ اب کوئی مخالف کم از کم اس حلقے کے لیئے متحدہ پہ انگلی نہیں اٹھا سکتا کہ یہ ان کا گڑھ نہیں ہے یا یہاں متحدہ کسی غیر جمہوری طریقے سے قابض ہے۔ 

0 comments:

Post a Comment

Popular Novels